چار

( چار )
{ چار }
( سنسکرت )

تفصیلات


چِتْوَار  چار

سنسکرت کے لفظ 'چتوار' سے فارسی میں 'چہار' بنا اور امکان ہے کہ یہ فارسی سے اردو زبان میں آیا اور اردو میں بطور اسم صفت کے مستعمل ہے۔ ١٢٦٥ء میں "مقالات شیرانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چاروں [چا + روں (و مجہول)]
١ - تین اور ایک کا مجموعہ، تین اور پانچ کا درمیانی عدد (ہندسوں میں : 4)
"چار عدد رکھنے والوں کی خصوصیات یہ ہیں کہ - کامیاب رہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، جنگ، کراچی، ٢١ ستمبر، ٤ )
٢ - چند، کچھ، کچھ لوگ۔
 وہ سراپا ناز ہے، مجھ سے برا تو کیا کروں چار نے اچھا کہا جس کو، وہ اچھا ہو گیا      ( ١٩٥٤ء، صفی اورنگ آبادی، فردوس صفی، ٤٢ )