عید

( عِید )
{ عِید }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : عِیدین [عی + دین (ی لین)]
جمع غیر ندائی   : عِیدوں [عی + دوں (و مجہول)]
١ - [ لفظا ]  بار بار لوٹ کر آنے والا دِن، خوشی کا وہ دن جو بار بار آئے، اہل اسلام کے نزدیک سب سے بڑا تہوار، عیدالفطر ماہ شوال کا پہلا دن جس میں مسلمان خوشیاں مناتے ہیں چونکہ اس دن مسلمان فطرہ بھی ادا کرتے ہیں اس لیے اس کو عیدالفطر بھی کہتے ہیں۔
"اتفاق سے اسی دن ہندوؤں کی ایک عید تھی۔"      ( ١٩٣٧ء، واقعات اظفری (ترجمہ)، ١١٧ )
٢ - خوشی، جشنِ مسرت۔
 سیر ہے گلزار کی ازبس مفید باغ کا نظارہ آنکھوں کی ہے عید      ( ١٩٢٥ء، ریاض امجد، ٤٣:١ )
٣ - [ تصوف ]  تجلیات جمالی کو کہتے ہیں جو سالک کے دل پر وارد ہوتی اور انبساط بخشتی ہیں۔ (مصباح التعرف)۔
  • a periodical festival
  • a festival
  • feast-day
  • holy-day;  the Muhammadan Easter;  great festivity and rejoicing
  • festivity
  • revelry.