پا

( پا )
{ پا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت میں اس کے مترادف لفظ 'پاد' استعمال ہوتا ہے۔ ممکن ہے فارسی میں سنسکرت سے آیا ہو لیکن اردو میں فارسی کے ذریعے داخل ہوا اور بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء میں "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - پاؤں، قدم۔
"مغلوں کی استقامت، پابرجائی اور فراست سے مل کر رنگ لایا ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، عشق جہانگیر، ٧٥ )
٢ - نیچے، زیر، تحت۔ (فرہنگ آصفیہ، 472:1)
٣ - (مرکبات میں) استقرار، قیام، استقلال؛ بیخ، بنیاد وغیرہ کے معنی میں مستعمل ہے۔ (فرہنگ آصفیہ، 472:1)
١ - پابند ہونا۔
پاءوں میں زنجیر پڑ جانا، کسی معاملے میں اُلجھ جانا، کسی قانون کی زد میں آ جانا، کسی کے زیراثر آ جانا؛ کوئی روک مزاحمت یا بوجھ وغیرہ کے سبب اٹک جانا؛ کسی کام میں اڑنگا پیدا ہو جانا؛ (مجازًا) شادی ہو جانا، کسی سے نکاح کر لینا۔ (پلیٹس)
١ - پاپوش جانے
خبر نہیں، کیا معلوم، لاتعلقی کے اظہار کے لیے۔ دل لے کے وہ کہتے ہیں کہ جانے میری پاپوش مطلب یہ ہے پامال کیا ہے کفِ پا نے      ( راسخ عظیم آبادی، (نوراللغات، ٢:٢) )