با

( با )
{ با }
( فارسی )

تفصیلات


بَ  با

فارسی زبان میں حرف جر ہے عام طور پر فارسی اور عربی اسما و صفات کے ساتھ مل کر مرکب بناتا ہے بعض اوقات بطور سابقۂ فاعلی جیسے باوفا، باوضو وغیرہ اور بعض اوقات بطور سابقہ استعمال ہو کر متعلق فعل وغیرہ کے ذیل میں مستعمل بناتا ہے۔ فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور عام طور پر بطور ربط مستعمل ہے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف ربط
١ - سے (کے ذریعے)، ساتھ (معیت)، جیسے : باطہارت، با ایمان۔
"جو بھول کر باطہارت نماز ادا نہ کرے اور وقت باقی ہو اس پر قضا واجب ہے۔"      ( ١٩٢٩ء، ذخیرۃ العباد (ترجمہ)، ١٧ )
٢ - باوجود، جیسے : با ایں ہمہ۔
 جب دیکھئے تو ہے مئے و معشوق پر نگاہ با ایں ہمہ ریاض بڑے پارسا بھی ہیں      ( ١٩٣٢ء، ریاض خیر آبادی، ریاض رضواں، ١٨٧ )
٣ - صاحب، والا جیسے : با اثر، باوفا۔
 کہا قاصد نے واپس آ کے وہ مجھ سے نہیں بولے خموشی معنی دارد جواب باصواب آیا      ( ١٩١٩ء، درشہوار بیخود، ٢٦ )
٤ - اسم فاعل کے معنی میں، جیسے : باخبر (خبر رکھنے والا)
"متاخرین میں جو با خبر شاعر ہیں وہ مجہول و معروف کے قوافی کو خلط ملط نہیں کرتے۔"      ( ١٨٨٩ء، جامع القواعد، آزاد، ١٩٧ )
٥ - قسم، جیسے : باخدا۔
"باخدا، تاجیک، ترکمان یا بالتی کوئی عورت حسن میں ہماری کشمیری عورتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ، ٢٢ )
  • مَع
  • نَزْدِیک
  • ہَمْراہ
  • with
  • by;  possessed of