فارسی سے اردو میں اپنے اصل معنی اور صورت کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے
١ - تین حرکتوں میں سے ایک حرکت کی علامت جو تحریر میں (پیٹ خالی) واو کی صورت( ُ ) حرف کے اوپر لکھی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس حرف کی آواز نیم واو سے ملتی ہوئی پڑھی جاتی ہے۔ ضمہ۔
"یہی تینوں نقطے عربی کے پہلے زبر، زیر اور پیش تھے۔"
( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٢٠٦:٣ )
٢ - آگا، سامنا، اگلا حصہ (خصوصاً سینے پر پہننے کے لباس کا)۔
"میں گھر چلا گیا تھا دکان پر یہ لڑکا تھا تمہاری صدریوں کے دونوں پیش کوئی اٹھا کر لے گیا۔"
( ١٩٧٣ء، جہانِ دانش، ٢٤٥ )
٣ - تسبیح کا امام۔
ذکر کرتے تھے سلیماں جس پہ عشق پاک کا پیش میرے دل کا اوس تسبیح کے دانوں میں تھا
( ١٨٩٦ء، دیوان شرف، ١٦ )
٤ - پیش قبض۔
"خنجر، تبر، پیش، بان، چُھری، چُھرا یہ سب میرے زیور ہیں۔"
( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ١٣:١ )
٥ - [ معماری ] عمارت کا چہرہ، روکار۔
"پھر کنارک کے مندر کے پیش پرہم انہیں کئی صدی بعد اس قسم کی لاٹھوں سے چھت پاٹتے دیکھتے ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ٣٢ )