اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گھر، مکان، بیت، حویلی۔
ہے آبِ رخ زمانہ اس سے روشن ہے تمام خانہ اس سے
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٩٩ )
٢ - پرندوں کے بسیرا کرنے کی جگہ، گھونسلا، آشیانہ۔
"چڑیا اور باز ایک خانہ میں زیست بسر کرتے تھے"
( ١٧٩٢ء، عجائب القصص، شاہ عالم، ٥٢ )
٣ - مرغیوں یا کبوتروں کے رہنے کا دڑبا، کابک۔
"یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ دربوں کے خانہ کشادہ ہوں بہت سے پرند یکجا نہ ہوں"
( ١٩٤٠ء، کلید مرغی خانہ، ٤٤ )
٤ - انگوٹھی میں وہ جگہ جہاں نگینہ جڑتے ہیں، انگوٹھی کا خول جس میں نگینہ بٹھاتے ہیں۔
ہمائے اوج مقصد کے لیے دامِ اسیری ہے نگین مہر جم کا خانہ ہے ہر خانہ جالی کا
( ١٨٤٧ء، کلیات منیر، ٣٧:١ )
٥ - [ معماری ] کمان سے دونوں بازوؤں کا درمیانی کھلا حصہ۔
"کمان کے (کھلے ہوئے حصے کو خانہ اور) نقاطِ جست کے درمیان کے افقی فاصلے کو فضل خانہ کہتے ہیں"
( ١٩٤٨ء، رسالہ رڑ کی چنائی، ١٠ )
٦ - [ اسلحہ ] کجی، تیڑھاپن۔
خدا کے واسطے کر یار چین ابرو دور بڑا ہی عیب لگا جس کماں میں خانہ ہوا
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٢٥ )
٧ - [ ریاضی ] کاغذ وغیرہ پر دوطرفہ خطوط سے محددو کی ہوئی جگہ۔
"اب جو یہ ایک پیسہ جوڑنا ہے۔ اس کی بھی پائیاں ہی بنا لو، تین ہوئیں اب ان کو جوڑو نیچے دیکھو پائیوں کے خانے پر نظر رکھو"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٩٥ )
٨ - باریک سوراخ۔
"ململ کی دوپلڑی ٹوپی منڈے ہوئے، سر پر گھٹی ہوئی . اور چھوٹے چھوٹے ململ کے خانوں سے باہر نکل کر جلد کا کام دے رہے تھے"
( ١٩٢٨ء، باتوں کی باتیں، ٢ )
٩ - [ معماری ] کھڑکی یا دروازے کے اندرونی پہلو کی سطح، پہلوئے در۔
دیوار کی بیرونی سطح دریچے یا دروازہ کی چوکھٹ کے درمیانی کا حصہ خانہ (Reveal) کہلاتا ہے"
( ١٩١٧ء، رسالہ تعمیر عمارت، ٢٧ )
١٠ - بعض اسموں کے ساتھ، ظرفیت کے معنی دیتا ہے جیسے باورچی خانہ، شراب خانہ وغیرہ۔
"صبیحہ گولی کی طرح باورچی خانے سے نکل گئی"
( ١٩٧٩ء، نیلا، پتھر، ١٨ )
١١ - لکیریں کھینچ کر بنائے گئے درجے یا حصے، تقسیم۔
"زندگی کی اکائی کو خانوں میں بانٹنے کی کوشش ایک مہمل بات ہے"
( ١٩٧٩ء، زخم ہنر، ١٣ )
١٢ - علمِ رمل، نجوم، میں نقش کا خانہ۔
"مربع نقش کا قاعدہ یہ ہوتا ہے کہ کل تعداد سے خانہ ٥ میں ایک کا اضافہ کرتے ہیں نقش پر ہو جاتا ہے"
( ١٩٨٥ء، روحانی دنیا، اکتوبر، ١٦ )
١٣ - سیارے کا دائرہ گردش جسے اس کا گھر مقام یا منزل کہتے ہیں، برج۔
"نصرۃ الداخل گیارہویں خانے سے، کہ خانہ دوست ہے، پانچویں میں، کہ خانہ عشرت ہے بیٹھا ہے"
( ١٨٨٤ء، طلسم فصاحت، ١٩٩ )
١٤ - سوئٹر اون یا تاگے کی بنائی میں وہ پھندے جو بننے میں سلائی پر ڈالے جاتے ہیں۔
"اسی حساب سے خانے سلائی پر ڈالیں"
( ١٩٣٥ء، اونی کام سلائیوں سے، ٤١ )
١٥ - [ برقیات ] مورچے کی اکائی۔
"خانہ (cel) کہتے ہیں"
( ١٩٧٠ء، برقی کیمیا، ٣٢ )
١٦ - شہد کی مکھی کے چھتے کے اندر بنے ہوئے جال میں چھوٹے چھوٹے سوراخ جن میں شہد ہوتا ہے۔
"بعض انواع کے سروے (Lasvae) . شہد کے خانوں (Comles) کو نقصان پہنچاتے ہیں"
( ١٩٧١ء، حشریات، ٩٩ )
١٧ - درجہ بندی، تقسیم، ترتیب، سلسلہ۔
"زبان کے خانوں میں بولیوں کے نام جو عام طور پر پائے جاتے ہیں"
( ١٩٤٠ء، جائزہ زبان اردو، ١٩:١ )
١٨ - شکم، پیٹ؛ خط کا ایک صفحہ؛ کھیت؛ ریت کا ٹیلہ؛ اناج کا ڈھیر؛ محکمہ؛ بازو کلائی سے لے کر مونڈے تک؛ خیمہ؛ تنبو۔ (جامع اللغات)
١٩ - حلقۂ زنجیر۔
وہ ساکن خانہ سلاسل یعنی وہ بکاؤلی بے دل
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٢٩ )