بد

( بَد )
{ بَد }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : بَدوں [بَدوں (واؤ مجہول)]
تقابلی حالت   : بَدتَر [بَد + تَر]
تفضیلی حالت   : بَدتَرِین [بَد + تَرِین]
١ - برا، خراب، اچھا کا نقیض۔
"زوجۂ منکوحہ کو اس کے فعل بد کا مزہ چکھائیے"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٦ )
٢ - شریر، برے چال چلن کا، فسادی، دنگئی، متفنی۔
"ہر مہینے انھیں ایک بد جن دکھائی دیتا تھا۔"      ( ١٩٦٥ء، شاخ زریں، ٢٩٥:١ )
٣ - [ مجازا ]  منحرف، دل میں برائی لیے ہوئے، مکدر ('سے' کے ساتھ مستعمل)
 بد ہیں یہ اسلاف سے کد ہے انھیں اخلاف سے وضع کا آئین نظروں میں نہ قدروں کا بھوم      ( ١٩٧٧ء، قصیدۂ انجم، ٣ )
٤ - ناقص، نکما۔ (فرہنگ آصفیہ، 374:1)
٥ - نامبارک، منحوس، برے شگون کا۔ (پلیٹس)
٦ - اکثر صفات مرکب میں نفی کے لیے جیسے : بدپرہیز (پرہیز نہ کرنے والا) بدحواس (جو ہوش و حواس میں نہ ہو)، بددیانت، بدزیب وغیرہ۔
٧ - اکثر اسمائے کیفیت میں نفی کے لیے جیسے : بدپرہیزی، بدحواسی، بددیانتی وغیرہ۔
٨ - صفت مذموم کی تاکید کے لیے، جیسے : بدبلد، بدتعصب۔
١ - بداچھا، بدنام برا
رسوا اور نکو ہونا بدکاری سے بھی زیادہ خراب ہے۔ بھاگے اچھی شکلوں والے عشق ہے گویا کام برا اپنی حالت کیا میں بتاءوں بد اچھا بدنام برا      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، ٢١۔ )
  • bad
  • evil
  • wicked
  • vicious
  • corrupt
  • mischievous;  inauspicious