خود

( خود )
{ خُد (واؤ معدولہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اوستائی میں 'خوت' قدیم فارسی میں 'ہو' سنسکرت میں 'سوتس' اس کے مترادف مستعمل ملتے ہیں ممکن ہے وہاں سے اردو میں داخل ہوا ہو لیکن اغلب امکان یہی ہے کہ فارسی سے اردو میں آیا۔ اردو میں بطور ضمیر، متعلق فعل اور صفت مستعمل ہے ١٥٠٣ء، کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔

ضمیر شخصی ( واحد )
١ - آپ، اپنے آپ، بذات خاص بنفس نفیس۔
"یقین کیجیے کہ مجھے یہ افسوس ناک باتیں بیان کر کے خود بڑی کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، برش قلم، ٢٣١ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - حتٰی کہ، یہاں تک کہ، بھی۔
"اس سے بہتر بیان حسن نسواں کے بلند معیار . خود شاستروں میں موجود نہ ہو گا۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ٣٢ )
متعلق فعل
١ - اپنے آپ سے، (بغیر کسی دوسرے کی مدد یا تحریک کے) از خود، خود بخود۔
 قاتل میں یہ بھری تھی ہوا میرے قتل کی خود آستین چڑھ گئی دامن سمٹ گیا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٣٠ )