دو

( دو )
{ دو (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی
١ - ایک اور ایک کا مجموعہ، ایک کے بعد کا عدد۔
"فقر اور ویرانگی تونسہ شریف کی ہی دو خصوصیات ہیں نا۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٢٦ )
٢ - دوسرا
"ہر سال دو اکتوبر کو ہم گاندھی جینتی مناتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، ہماری زبان، یکم اکتوبر ١ )
٣ - کئی، چند، کچھ۔
 خوبرو ہیں دس میں دو، لایق ہے وہ لاکھوں میں ایک احمقو! قدر، اُن کی ہو یا اس کی عزت چاہیے۔"      ( ١٨٨٢ء، ظلم عمرانِ روسیاہ (رونق کے ڈرامے، ١٦٤:٥) )
٤ - الگ، غیر، جُدا۔ (ماخوذ: جامع اللغات)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جوڑا، جفت، دونوں۔
"دو عورتیں چاٹ کھانے میں مصرف تھیں۔"      ( ١٩٨٦ء، ڈوبتا ابھرتا آدمی، ٢٨ )
  • Two